ایک امریکی اخبار نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل نے مبینہ طور پر ہنگامی فوجی امداد کے طور پر امریکہ سے 10 ارب ڈالر کے امدادی پیکج کا مطالبہ کیا ہے۔ امداد کی درخواست 7 اکتوبر کو شروع ہونے والے فلسطین اسرائیل تنازعے میں حالیہ اضافے کے بعد کی گئی ہے۔ اسرائیلی فوج نے امریکی طیارے کی اسرائیل میں لینڈنگ کے ذریعے امریکی گولہ بارود کی پہلی کھیپ کی آمد کی تصدیق کی ہے۔ اس امداد کا مقصد فلسطینی حماس عسکریت پسندوں کے ساتھ تنازعمیں اسرائیل کی مدد کرنا ہے۔
ایک اور پیش رفت میں ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے چیئرمین مائیکل میک کول نے کہا کہ ان کی کمیٹی ایران کے ساتھ ممکنہ پراکسی جنگ کی شکل اختیار کرنے کی صورت میں امریکی فوجی طاقت کو اختیار دینے کے لیے قانون سازی کا مسودہ تیار کر رہی ہے۔ اس قانون سازی پر یوکرین اور تائیوان سمیت دیگر امدادی پیکجوں کے ساتھ ساتھ امریکہ اور میکسیکو کی سرحد کو مضبوط بنانے کے لیے فنڈز کے تعاون سے غور کیا جا رہا ہے۔
میک کول نے اس بات پر زور دیا کہ قانون سازی کا مسودہ ممکنہ کشیدگی کے پیش نظر تیار کیا جا رہا ہے، اور انہیں امید ہے کہ اسے نافذ کرنے
کی ضرورت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس اجازت نامے میں بنیادی طور پر حماس، حزب اللہ اور ایران کی حمایت یافتہ شیعہ ملیشیا جیسے ایرانی پراکسیز کو نشانہ بنایا جائے گا، لیکن اگر وہ براہ راست تنازعمیں ملوث ہوتے ہیں تو ایران کو بھی شامل کیا جائے گا۔
موجودہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب حماس نے 7 اکتوبر کو مقبوضہ مشرقی یروشلم میں مسجد الاقصی پر حملہ اور فلسطینیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد جیسی مبینہ اشتعال انگیزیوں کے جواب میں اسرائیل کے خلاف آپریشن الاقصی ٰ فلڈ کا آغاز کیا۔ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف آپریشن سولڈز آف آئرن کے ذریعے جوابی کارروائی کرتے ہوئے آئی ڈی ایف کے فضائی حملے کیے۔ آئی ڈی ایف کے مطابق اس تنازع کے نتیجے میں بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئی ہیں، غزہ کی پٹی میں خواتین اور بچوں سمیت 2،800 سے زیادہ ہلاکتیں اور اسرائیل میں 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کی وجہ سے 1،400 ہلاکتوں کی اطلاع ملی ہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں
0 تبصرے