پاکستان نے بھارت کے سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کے فیصلے کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ میں 240 ملین افراد کی زندگیوں کو لاحق خطرے سے آگاہ کر دیا۔
پانی کو ہتھیار بنانے کی کوشش
اقوام متحدہ کے اجلاس میں پاکستان کے ڈپٹی مستقل نمائندہ عثمان جدون نے سخت الفاظ میں تنبیہ کی:
- "بھارت آگ سے کھیل رہا ہے" ہمارے پانی کے بہاؤ کو روکنے کی دھمکی دے کر
- "دریاؤں کا رخ موڑنا عوام کے خلاف اجتماعی سزا کے مترادف ہے"
- "یہ اقدام انسانی حقوق کے تمام اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے"
1960 کے اس معاہدے کو ورلڈ بینک کی ضمانت حاصل ہے، لیکن اب بھارت:
- دریاؤں کا رخ موڑنے کی دھمکی دے رہا ہے
- معاہدے کے حل کے طریقہ کار کو نظر انداز کر رہا ہے
- تشویشناک بیانات جاری کر رہا ہے
انسانی المیے کا خطرہ
ماہرین کے مطابق یہ اقدام:
- پاکستان کی زراعت کو تباہ کر سکتا ہے (جو 60% آبادی کو خوراک مہیا کرتی ہے)
- بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا باعث بن سکتا ہے
- علاقائی تصادم کو جنم دے سکتا ہے
"یہ محض پانی کا معاملہ نہیں - یہ ہماری بقاء کا مسئلہ ہے" جدون نے جذباتی انداز میں کہا
اقوام متحدہ میں جھڑپیں
سیکورٹی کونسل کے ایک اور اجلاس میں:
- پاکستان نے بھارت پر شہریوں کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا
- بھارت نے دہشت گردی کے الزامات عائد کیے
- پاکستانی نمائندہ ثائمہ سلیم نے حالیہ حملوں میں 40 ہلاکتوں کا انکشاف کیا
کیوں یہ معاملہ اہم ہے؟
یہ بحران اس وقت سامنے آیا ہے جب:
- جنوبی ایشیا میں شدید قحط کی صورتحال ہے
- دونوں ممالک کے درمیان امن مذاکرات ناکام ہو چکے ہیں
- دنیا بھر میں پانی کی جنگوں کے خدشات بڑھ رہے ہیں
پاکستان کی اہم مطالبات:
- اقوام متحدہ کی فوری مداخلت
- ورلڈ بینک کا ثالثی کردار
- پانی کو ہتھیار بنانے کی عالمی مذمت
داؤ پر کیا لگا ہے؟
کروڑوں زندگیوں اور علاقائی امن کے داؤ پر لگے ہوئے ہیں۔ بین الاقوامی برادری کے سامنے یہ امتحان ہے کہ وہ اس بحران کو مزید بگڑنے سے کیسے روکتی ہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں
0 تبصرے